ایک تحقیقاتی جائزے سے پتا چلا ہے کہ برطانوی مسلمان خواتین اپنے ہم منصب مردوں کے مقابلے میں بہتر تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور اعلی تعلیمی ڈگری کی دوڑ میں انھیں پہلی مرتبہ مسلمان مردوں سے برتری حاصل ہوگئی ہے۔
اسی ہفتے برمنگھم میں منعقدہ برٹش سوسیالوجیکل ایسوسی کی سالانہ کانفرنس میں ایک نئی قابل ذکر تبدیلی کی نشاندہی کی گئی ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ برطانوی یونیورسٹیوں سے مسلمان مردوں کے مقابلے میں زیادہ نوجوان مسلمان خواتین ڈگریاں حاصل کر رہی ہیں جب کہ پچھلی کئی دہائیوں سے یونیورسٹیوں میں ان کی نمائندگی کم رہی ہے۔
اس قابل ذکر رجحان کے مطابق برطانیہ میں مردوں کے مقابلے میں زیادہ نوجوان
مسلمان خواتین کے پاس ڈگریاں ہیں۔
برٹش سوسیالوجیکل ایسوسی ایشن کی اشاعت کے مطابق دوحا یونیورسٹی سے منسلک پروفیسر ڈاکٹر نبیل الخطاب اور برسٹل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ڈاکٹر طارق مودود کی قیادت میں کیے جانے والے مطالعے سے ظاہر ہوا کہ 21 سے 24 سال کی 25 فیصد مسلمان خواتین نے برطانوی یونیورسٹیوں سے ڈگریاں لی تھیں جبکہ ان کہ مقابلے میں اسی عمر کے 22 فیصد مرد یونیورسٹی کی ڈگری رکھتے تھے۔
اس مطالعے کے لیے محققین نے 6,600 برطانوی طلبہ کے ایک سروے کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے ’جی سی ایس ای‘ کے نتائج کا تجزیہ کیا ہے۔
نتائج سے واضح ہوا کہ ثانوی اسکول کی 11 سے 14 سال کی طالبات کا ٹیسٹ کا اوسط اسکور زیادہ تھا۔